نہ یہ شمشیر سے لڑتے ہیں ،نہ یہ تدبیر سے لڑتے ہیں
ماہ رخ وحید۔
یہ کچھ لوگ مظلوم محض نعرہ تقبیر سے لڑتے ہیں
اڑا دیتے ہیں اک ہنسی میں ظلم کی صدیاں
یہ کچھ لوگ نہتے ہی مسیحائے بزدل سے لڑتے ہیں
کرے جو کوئی یہاں صدائے باطل بلند
یہ اس کی ہر بری باطل تصویر سے لڑتے ہیں
جہاں ہیں مسلمانانِ دنیا بے وفائی میں
وہاں یہ لوگ حق کی تسبیع سے لڑتے ہیں
جنہیں ہے ظلم ڈھانا ، شوق سے ڈھالیں، لیکن
یہ حیدر کہاں درِ خیبر کی تسخیر سے ڈرتے ہیں ۔
ہم فلسطین کے ساتھ ہیں
