مجھے وہ تجھ سے ملنا یاد آتا ہے
faizan alam
تجھے اپنے سینے سے لگانا یاد آتا ہے
تو میرے پاس نہیں تیری یادیں ہی سہی
وہ راتوں کو گفتگو کرنا یاد آتا ہے
وہ راتوں کو خطرہ مول لے کر
تیرا مجھ سے ملنے آنا یاد آتا ہے
وہ کہنا تیرا کہ تم سے پیار کرتی ہوں
اور میرے بالوں کو سہلانا یاد آتا ہے
مدت ہوئی ان آنکھوں کو تیرا دیدار کیے جاناں
فؔیضان کو ہر وقت تیرا چہرہ یاد آتا ہے
تیری یاد
