کہکشاں زمانے میں ڈھونڈتے ہو
راکھ کو ہتھیلی میں رکھ کر گھومتے ہو۔
اپنی قسمت کے صحفے خود لکھتے ہو۔
موتی کو سیاہ رات میں کھوجتے ہو
مخالف سے بے فکر بھڑ جاتے ہو
پھر اپنے زخموں پہ مرہم رکھتے ہو۔
خود کو دُنیا سے جدا کرتے ہو
پھر اس پر آسرا کیوں رکھتے ہو
کوئی تمہیں سمجھتا نہیں ، یہ کہتے ہو۔۔
دوسروں کو سمجھنے بھی نہیں دیتے ہو
سفید و سیاہی کی بات کرتے ہو
مٹی کے رنگ کا وُجود رکھتے ہو۔
بنتے ہو بے دھڑک و بہادر مربوط
سینے میں چڑیا کا دل بھی رکھتے ہو
پر اسرار
