مجھ سے ہزار باتیں جو کرے
ایمن
مجھے پسند آئے
وہ شخص، محض
پھر دور چلا جائے۔۔
بانٹنے کو خوشیاں
جو بھی ملیں مجھے
میری ہو کر ، مجھ سے روٹھ جائیں ۔۔
جنگ ہے کہیں
ہو رہی، میرے اندر
کوئی تلوار نہیں ہے
بس ہیں منظر ۔۔
جو بھی میدان میں ہے
آیا اور گیا
مجھ سے دور کھڑا ہوا میرا
آپ مجھے ہے بھولا
نہ جانے اب کس کو ضرب لگانی ہے
اب اور کسے ساتھ ہی میرے سزا کاٹنی ہے!۔۔
کتاب جو بند پڑی تھی
میرے پاس کہیں
کھو گئ ہے
سامنے ہی تو پڑی ہے ۔۔
باتیں ہزار کرنے والے
اور میں
جو ایک بات بھی نہ سنوں
کہہ دے گا کوئی
ہزار لوگ جو بولنے کو ہیں کھڑے
میرے ساتھ ہیں اور میرے ساتھ بھی نہیں!!۔۔
میرا کچھ نہیں
