وہ سر پٹ دوڑے جا رہی تھی اسے خبر نہیں تھی کہ کب اس کا دوپٹہ سرکتا ہوا اس کے پیروں کے نیچے روندتا ہوا کہیں پیچھے چھوٹ گیا تھا اس کے بال کھلے اور بکھرے ھوئے تھےاسے اردگرد سے کوئ سروکار نہیں تھا آس پاس پھولوں کی دکانیں تھیں اور پان کے کھوکے تھے جن پر کھڑے لوگ بہت فرصت سے اسے بھاگتا ہوا دیکھ تھے تھے کچھ کے گھروں پر مسکراہٹ تھی جب کہ کچھ اس کے غم کو سمجھ تھے تھے کیونکہ یہاں اکثر ہی ایسے حالات دیکھنے کو ملتے تھے اور اسے بس اس جگہ سے نکلنا تھا وہ بس دوڑے جا رھی اس انسان کے پیچھے جو اسے یہاں لا کر چھوڑ گیا تھا کیوں کہ صرف وہی تھا جو اسے یہاں سے لے جا سکتا تھا وہ چیخ رہی تھی چلا رہی تھی لیکن اس انسان پر کوئ اثر نہیں ہو تھا تھا وہ اپنی دھن میں مگن انگلی پر چابی گھماتا ہوا جا رھا تھا وہ بد حواسی میں بھاگے جا رھی تھی اس کے منتیں کرتی کہ وہ اسے اس جھنم میں نہ چھوڑے اپنے رب سے ڈرے جس کی لا ٹھی بے آواز ھے وہ اسے مکافات عمل سے ڈرا رہی تھی کہ کیا ہوا اگر تمھاری بہن نہیں ھے تو بیٹی تو ھو سکتی ھے نا اسی چکر میں بھاگتے ھوئے منہ کے بل زمین پر گر پڑی شدت تکلیف سے اس کے من سے الفاظ تو نہ نکلے لیکن ھاتھ آگےبڑھا کر اس نے اسے روکنے کی بھر پور کوشش کی لیکن تب تک وہ گاڑی میں
بیٹھ کر وہاں سے جا چکا تھا اور وہ وھیں بے ھوش ھوگئی تھی۔
جب اس کی آنکھ کھلی تو خود کو ایک کمرے میں پایا پاس ھی کرسی ایک عجیب سی عورت بیٹھی تھی میک اپ سے لدی پھندی منہ میں پان ڈالے عجیب بے ہودا انداز سے چبا رھی تھی۔ اسے اس سے سخت کراہیت محسوس ھوئ تھی ۔اس نے اٹھنا چاھا لیکن سر پر لگی چھوٹ کی وجہ سے سر چکرانے لگا اسے ھوش میں آتا دیکھ کر اس کی طرف بڑھی کہا تھا نا کہ یہاں سے بھاگنے کا کوئی فائدہ نہیں ھے جو ایک دفعہ یہاں آگیا اس کا پھر جنازہ ہی نکلتا ھے تم کیا سوچ کر بھاگی تھی کہ جو تمھیں یہاں لے کر آیا ھے وہ ھی تمہیں بچائے گا ۔ وہ بے ہنگم انداز سے ھنسنے لگی وہ تو اپنا بندہ ھے تم جیسی بھت سی چڑیوں کو لے کر آیا ھے وہ بھی تمھاری طرح نخرے کرتی تھیں لیکن اب دیکھو گاھکوں کو خوش کرنے کاہنر جانتی ھیں ۔ اتنی ہی نیک ھوتی تو اس پیار جیسے گند میں نہ پڑتی بات کرتی ھیں پاکیزگی کی ہنہ ۔ اب وہ کمرے کے دروازے کی طرف منہ کر کہ کسی کر آواز دینے لگی آواز کے جواب میں ایک لڑکی بھاگتے ھوئی آئ کمزور سی پیلی سی رنگت اسے دیکھ کر لگتا تھا اس کو بھی اسی کی طرح یہاں لایا گیا ھے تیار کر اسے رات کے لئے مجھے کوئی غلطی نہیں چاھیے ھے یہ کہ کر وہ کمرے سے باہر جانے لگی میں نہیں تیار ھو گی میں کوئ غلط کام نہیں کروگی ۔ نا جانے اس میں کہاں سے اتنی ہمت آئی کہ وہ یہ سب بول گئی شدت جذبات سے اس کی آواز کانپنے لگی کیا کہا تیار نہیں ہوگی وہ غصے میں اس کی طرف لپکی اور ایک زور دار تھپڑ اس کی گال پر جڑ دیا اور اس کے بال مٹھی میں جکڑ لیے دیکھتی ہوں کیسے تیار نہیں ہوتی تیری ساری اکڑ تو میں آج رات ھی نکالوں گی۔۔
مار پیٹ کے بعداسے رات کے لئے تیار کیا گیا تھا وہ اکیلے کمرے میں بیٹھی مسلسل اپنے گھر والوں کے بارے میں سوچ رہی تھی۔۔ کتنی ضد کرنے کے بعد اسے اس یونیورسٹی میں داخلے کی اجازت ملی تھی اور اس وعدے کے ساتھ کے وہ اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرےگی اور وہ کسی حد تک اس پر قائم بھی رھی لیکں قسمت میں اس کی بربادی لکھی ھوئ تھی اور یہ سب ھونا تھا تو بس ھو کر رھا کیسے اسے پیار کے جال میں پھانس کر یہاں پھینک گیا تھا اسے بھی تو اس جگہ کے بارے میں پتہ نہ تھا ۔۔ لیکن اس نے دل میں سوچ لیا تھا کہ وہ اس گندگی کا حصہ کبھی نہیں بنے گی ما دے گی خود کو لیکن اپنے جسم سے کسی کی بھوک نہیں مٹائے گی ۔۔ اتنے میں کسی کی کمرے میں آنے کی آواز آئ ایک آدمی نشے میں دھت اس کی طرف بڑھ رہا تھا اس کی سمجھ مین کچھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے اس نے میز پر پڑاکانچ کا گلاس اس کے سر پر دے مارا خون کی ایک دھار اس کےچہرے پر بہنے لگی اور وہ وہیں گر پڑا ۔۔ ڈر کے مارے اس کی حالت غیر ہونے لگی۔۔ اسے وہاں سے بھاگنا تھا لیکن اس عورت کے الفاظ اس کے کانوں میں گونجنے لگے کہ اب تمھارا جنازہ ھی یہاں سے باھر جا سکتا ھے ۔
کمرے کا دروازہ جو رات کو بند تھا صبح کھٹکٹانے پر بھی نہیں کھلا اس لیئے اسے توڑ کر اندر جانا پڑا لیکن کمرے کے اندر کا منظر دیکھ کر سب کے قدم وھیں ٹہر گئے اندر کا منظر دل دھلانے کے لئے کافی تھا ایک قیامت کا سا سماں تھا پنکھے سے جھولتی لاش سب کے ھوش اڑا گئی تھی ہر طرف شور مچ گیا تھا اور اس طرح اس کی لاش وھاں سے باھر نکلی اور یہ پہلی دفعہ نہیں ھوا تھا کہ
طوائفوں کے کوٹھے سے کسی کی لاش نکلی تھی ۔۔
20سال بعد
کمرے کے بند دروازے ک پیچھے ایک لڑکی کی آواز آرہی تھی رونے کی آواز باھر سے گزرتے اس کے باپ کے قدم وہیں رک گئے ۔ تم میرے ساتھ ایسے کیسے کر سکتے ھو تم تو پیار کرتے ھونا مجھ سے تم پلیز ایسا نہ کرو میرے ساتھ۔۔ دوسری طرف نا جانے کیا کہا گیا تھا کہ اس کے رونے میں شدت آگئ تھی ۔۔ پاپا یہ نہیں سہ سکے گے ۔۔ میں تم پر بھروسہ کر کہ اپنی تصوریں بھیجی تھیں تمھیں اب تم ان کے ساتھ ایسا کروگے خدا سے ڈرو! اس کی لاٹھی بے آواز ھے ۔۔ نہیں پلیز نہیں ہیلو ہیلو !دوسری طرف سے لگتا ھے کال کاٹ دی گئی تھی اس کے باپ کے قدم وہیں جم گئے تھے الگی صبح پنکھے سے جھولتی بیٹی کی لاش دیکھ کر وہ باپ کہیں مر گیا اسے کہیں پرانی صدائیں سنائ دینے لگی کہ بہن نہیں ھے تو کیا ھوا بیٹی تو ھو سکتی ھے ناں !