دنیا سے آیا ہوں مولا گہنگار بن کر
تیرے گھر پر کھڑا ہوں مولا کرایہ دار بن کر
ہماری دنیا میں کرایہ دار بس وہی ہوتے ہیں۔ جو ہمارے گھر میں ایگریمنٹ کے ہمراہ وقتی طور پر رہنے کے لیے آتے ہیں۔
لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے؟ کہ ہم اشرف المخلوقات بھی اس دنیا میں کرایہ دار بن کر آئے ہیں ۔ ہم بھی اللّٰہ سے اپنا ایک ایگریمنٹ کرکے آئے ہیں ۔
لیکن فرق بس اتنا ہے۔ کہ گھروں کے کرایہ داروں کو ایگریمنٹ ختم ہونے کا وقت پتا ہوتا ہے ۔ پر دنیا کے کرایہ داروں کو ایگریمنٹ ختم ہونے کا وقت پتا نہیں ہوتا۔
کیا ہی اچھا ہو کہ دنیا کے کرایہ داروں کا ایگریمنٹ ختم ہونے سے پہلے ہم اپنے اللّٰہ کو راضی کرکے اپنی آخری آرام گاہ میں جائیں ۔
جب کرایہ دار کے گھر چھوڑ جانے کے بعد مالک مکان اپنے گھر کا دورہ کرنے جاتا ہے تاکہ دیکھ سکے کہ کرایہ دار جب تک اس گھر میں رہا ہے ۔ گھر کا کیسا حال کیا ہے؟
اگر مالک مکان کو گھر کا حال اچھا ملا تو کرایہ دار بھی اچھا تھا ۔ اور اگر گھر کا حال برا ملا تو کرایہ دار برا۔
ایسی ہی مثال انسان کی بھی ہے۔ اگر انسان اس دنیا میں اچھا رہا تو لوگ اسے یاد رکھیں گے ۔ اور اگر برا رہا تو لوگوں کو وہ ذیادہ یاد رہے گا پر برائیوں میں ۔
گھر کی حالت سے پتا چلتا ہے ۔کہ جو بندہ رہ کر گیا ہے ۔وہ کیسا تھا ۔ ایسی طرح انسان کا بھی پتا چلتا ہے۔ کہ وہ اس دنیا میں کیسی حالت میں رہ کرگیا ہے؟
کیا وہ کھاتا پیتا تھا؟ یا خالی پیٹ تھا ؟ کیا وہ رحم کرنے والا تھا ؟ یا ظالم تھا ؟ کیا اچھائیاں اسکی منزل تھیں۔ یا برائیاں اس کی ہم سفر ؟
کرایہ دار مالک مکان کو گھر میں رہنے کا معاوضہ دیتا ہے۔ لیکن ہمارا رب ، الرّحمـٰن ، الرّحيم ، ہماری اس دنیا میں رہنے کا معاوضہ صرف اور طرف اپنی عبادت
میں مشغولیت کا وہ قیمتی وقت مانگتا ہے ۔ جو ہم اس جھوٹی دنیا کی رنگینیوں میں صرف کر دیتے ہیں ۔
حيَّ على الصلاة – آؤ نماز کی طرف
حيَّ على الفلاح – آؤ کامیابی کی طرف
کی آواز پر جب ہمارا اللّٰہ ہمیں بلا رہا ہوتا ہے ۔ تو ہم کانوں میں انگلیاں ٹھوس دیتے ہیں ۔ اور آذان کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔
جیسے کرایہ دار کرایہ نہ دینے کی صورت میں مالک مکان کو نظر انداز کر دیتا ہے ۔ لیکن ان دونوں صورتوں میں کرایہ دار کو یہ پتا ہوتا ہے کہ ہم کب تک بچھ سکتے ہیں ۔
ایک نہ ایک دن ہمیں اپنے رب کے سامنے اور مالک مکان کے سامنے حاضری دینی ہی ہوتی ہے۔ تو بہتر یہی ہے ۔ کہ اس دنیا میں ہم اچھے کرایہ دار بن کے رہیں ۔
اپنے مالک مکان کے لیے بھی اور اپنے اللّٰہ کے لیے بھی ۔
جیسے مالک مکان کی ایک آواز پر کرایہ دار گھر سے باہر نکل جاتا ہے۔ ۔ ویسے ہی اللّٰہ کی آواز پر بھی مسجدوں میں آ جایا کرو ۔
مالک مکان تو تمھیں کیسی بھی غلطی پر گھر سے نکال دے گا ۔
پر ہمارا اللّٰہ وہ تو رحم کرنے والا اور اپنے بندوں کو جلدی معاف کرنے والا ہے ۔ وہ تمہیں کبھی بھی اپنے گھر سے نہیں نکالے گا ۔بھلے تم کتنے بھی گنہگار ہو ۔
وہ تو بس یہ دیکھے گا کہ میرے بندے کو غلطی کا احساس ہوا ہے ۔ میری لیے یہ ہی بہتر ہے ۔ تو پیارے لوگوں اللّٰہ کو راضی کرو اسکی ایک پکار پر حاضر ہوجاؤ ۔
کیونکہ ہمیں پتا نہیں کہ ہمارا دنیا میں رہنے کا ایگریمنٹ کب ختم ہو جائے ۔
( شکریہ)