وہ کسی گہری سوچ میں کھوئی ہوئی تھی کہ مجھے وہاں دیکھ کرچونک سی گئ جیسے میں نے کوئی اس کی چوری پکڑ لی ہو اس نے ہڑبڑا کر آنسو صاف کیےاور مڑنے لگی کہ میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور کہا دیکھو میری طرف کیوں چھپا رہی ہوان آنسوئوں کو میرا یہ کہنا تھا کہ وہ مجھ سے لپٹ گئی اور رونے لگی زار و قطار رونے لگی وہ ٹوٹ سی گئی تھی
شاید کسی نے اس نازک پھول کی پتیوں کو تار تار کیا تھا اس کے چہرے کی اداسی سے میرا دل بیٹھ رہا تھا اس کی آنکھوں میں بےاعتمادی تھی جیسے کسی نے اس کا مان توڑا ہو ایک عجیب قسم کی مایوسی تھی جیسے کسی نے ا سے عرش سے فرش پر پھینک دیا ہو اس کی حالت ایک قصہ بیان کر رہی تھی اس کے آنسو تو جیسے رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے
معلوم ہوتا تھا جیسے کافی عرصے سےاپنےاندرغبار جمع کیے بیٹھیی ہوکہ جیسے میرے ایک لفظ کہنے کی دیر تھی اس نے جو مضبوطی کا خول چڑھایا ہوا تھا اتار پھینکا اور پھر وہ خودکوروک نہ سکی اس کے ان “آنسوئوںنےتو مجھے بھی رولا دیا تھااور پھرمیری اتنی ہمت بھی نہ ہوئی کہ اس سے کچھ پوچھ سکوں “کیا ہوا “
بس خاموشی سے اس کے آنسو پونچھتی رہی کیونکہ میں جانتی تھی کبھی کبھی انسان چاہتا ہے کہ وہ کچھ نہ بولے بس روتا چلا جائے کوئی اس سے کچھ نہ پوچھے اس کے بن کہے کوئی اس کو سمجھ جائے اس کو سہارا دے اس کو رونے کےلیے کندھا دے اس کو پیار والی تھپکی دے کوئی اس کے آ نسو صاف کرنے کے لیے موجودہو کسی کے دو تسلی بخش لفظ کسی کی محبت بھری نگاہ کسی کا پیار بھرا لہجا کسی کا جان چھڑکنے والا انداز کسی کی ہمدردی کسی کادیا ہوا اطمینان ہی بس اس کو کافی ہوتا ہے اور کچھ نہیں بس اتنا ہی چاہیے ہوتا ہے ایک بکھرے ہوئے انسان کو دوسرے انسان سے اتنا ہی ہوتا ہے دوسرے کے ہاتھ میں اس کو حوصلہ دینا اور اس کے حق میں دعا کرنا باقی تو اللہ کا معاملہ ہے اور اس شخص کا وہ جیسے چاہے اس کو مضبوط کرے اور جب چاہے اس کے زخموں پر مرہم رکھے
انسان کی محبت
