رات جو جھانکا میں نے پیچھے بند کواڑ کے
Seerat Rana
اداسی میں گم تھے لمحے گزری بہار کے
جو گزار دیئے ہم نے تم نے راہِ فرار میں
یہاں قید وہی منظر تھے گزری بہار کے
خوشبوئیں مگن تھیں ترے انتظار میں
تم جو آتے تو مہک جاتے دن بہار کے
میری آوارگی میں روٹھ گئے پرندے ترے مزار کے
میری آس سُن مجھے لوٹا دے سب عطر بہار کے
خزاں بڑی سہانی تھی، تھے دن بھی قرار کے
مگر تم جو گئے تو روٹھ گئے دن بہار کے
ہجر تو ہجر سہی چند ہی دن تھے اظہار کے
مگر نہیں تھے قسمت میں منظر کسی بہار کے
آج بھی دل کہتا ہے لکھوں گا ایسی حسیں غزل
کہ لوٹ آئیں گے گُل سارے تیری بہار کے
گزری بہار
