غزل

Dandelions are everywhere in Finland in Spring!

سلسلہ ناساز کو سنوارنا چاہتی ہوں
میں ایک انوکھی داستان چاہتی ہوں
یک دم رونماء ہونے والا طوفان چاہتی ہوں
ہر احساس کو سمیٹنے والا رازدان چاہتی ہوں
شورِ خاموشی کا میں زوال چاہتی ہوں
ہر چیز کے ہونے کا میں الہام چاہتی ہوں
اپنی قسمت سے میں پھر الجھنا چاہتی ہوں
ایک آگ ہے سو اس میں سُلگھنا چاہتی ہوں
ذہن کے دریچوں پر جو لکھا ہےمٹانا چاہتی ہوں
ایک بے صبر دل کا سنگِ مرمر ہوجانا چاہتی ہوں
بہت کچھ کہنا ہے لیکن اب چپ رہنا چاہتی ہوں
میں باغی اڑان ہو کر بھی قید رہنا چاہتی ہو۔۔۔

Nisha Hassan Qazi