سلسلہ ناساز کو سنوارنا چاہتی ہوں
Nisha Hassan Qazi
میں ایک انوکھی داستان چاہتی ہوں
یک دم رونماء ہونے والا طوفان چاہتی ہوں
ہر احساس کو سمیٹنے والا رازدان چاہتی ہوں
شورِ خاموشی کا میں زوال چاہتی ہوں
ہر چیز کے ہونے کا میں الہام چاہتی ہوں
اپنی قسمت سے میں پھر الجھنا چاہتی ہوں
ایک آگ ہے سو اس میں سُلگھنا چاہتی ہوں
ذہن کے دریچوں پر جو لکھا ہےمٹانا چاہتی ہوں
ایک بے صبر دل کا سنگِ مرمر ہوجانا چاہتی ہوں
بہت کچھ کہنا ہے لیکن اب چپ رہنا چاہتی ہوں
میں باغی اڑان ہو کر بھی قید رہنا چاہتی ہو۔۔۔
غزل
