بہت عرصہ ہوا

بہت عرصہ ہوا

بہت عرصہ ہوا کسی کے پاس بٹھا کر حال پوچھے ہوئے
بہت عرصہ ہوا کسی خاموشی کو آواز بنے ہوئے
بہت عرصہ ہوا کسی جگہ بیٹھ کر گھنٹوں باتیں کئے ہوئے
بہت عرصہ ہوا کوئی چائے اچھی لگی ہوئے
بہت عرصہ ہوا کسی مسکراہٹ کو ہنستے ہوئے
بہت عرصہ ہوا اس کے شہر میں ٹھہرے ہوئے
بہت عرصہ ہوا کوئی شخص بھائے ہوئے
بہت عرصہ ہوا مجھے خود سے ملے ہوئے
بہت عرصہ ہوا کے کچھ یاد نہیں
بہت عرصہ ہوا اب سب بھولے ہوئے

Umema Baber