میری نیند کیوں بُجھی بُجھی سی رہتی ہے
Roaab Qayyum
مرضِ عشق ؟ نہیں رات کی سازش ہے شاید
سخت لہجے کیوں اب اثر نہیں کرتے
عادتِ لُو؟ نہیں تقاضائے حالات ہے شاید
دید کی شوقین ،کیوں آہٹوں کو کھوجتی ہوں
آسِ وعدۂ وفا ؟ نہیں ہجر کی غلام ہوں شاید
روح روز کیوں مجھ سے جھگڑتی رہتی ہے
تلاشِ سکون؟ نہیں مجھ سے ناراضگی ہے شاید
مجھے کیوں وابستگیوں سے اُلجھن ہے
مستیِ خودی؟ نہیں سرورِ تنہائی ہے شاید
یہ جو ہو رہا ہے کیوں ہو رہا ہے
مرضیِ عشق؟ نہیں سانحہ دل ہے شاید
میرے الفاظ کیوں بے اثر ہوئے جاتے ہیں
موازنہ ِ ذوق؟ نہیں اضافہِ سوال ہے شاید
عین ممکن ہے خود سے لڑ پڑوں میں اب
حاصلِ منزل؟ نہیں تنگ آ گئی ہوں شاید
المیہِ جان
